پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان ملے گا یا نہیں؟
سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت
آپ کا الیکشن شیڈول سر آنکھوں پر اس کی تعمیل دکھا دیں،چیف جسٹس
آپ کی پارٹی کا تو نعرہ ہی یہ ہے کہ لوگوں کو بااختیار بنانا ہے،جسٹس مسرت ہلالی
لیکن یہاں نظر نہیں آ رہا،جسٹس مسرت ہلالی
کیا آپ نے اپنے لوگوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دیا،جسٹس محمد علی مظہر
ہم نے جو بھی غلطیاں کی اس کے لیے 20 دن کا ٹائم دیا گیا،بیرسٹر علی ظفر
ساڑھے تین سال پہلےالیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ الیکشن کرائیں ،چیف جسٹس
آپ کی طرف سے جواب دیا گیا کہ کرونا ہے ایک سال کا ٹائم دیا گیا،چیف جسٹس
الیکشن کمیشن نے تو بہادری دکھائی کہ حکومت میں نوٹس دیا،چیف جسٹس
صرف ہمیں نہیں الیکشن کمیشن نے سب کو نوٹس بھیجا،بیرسٹر علی ظفر
ہم پوری جمہوریت پر چلیں گے بہت ہو گیا لولی لنگڑی والا کام، چیف جسٹس
اکبر ایس بابر ممبر نہیں ہیں انہیں نکال دیا ، علی ظفر
آپ ہمیں دکھائیں ریکارڈ سے وہ ممبر نہیں، چیف جسٹس
میں آپ کو وہ دستاویز دکھا دیتا ہوں، علی ظفر
سرٹیفکیٹ اسی وقت مل سکتا ہے جب انتخابات پارٹی آئین کے مطابق ہوئے ہوں، جسٹس مسرت ہلالی
پی ٹی آئی آئین کہتا ہے چیئرمین کا الیکشن دو سال باقی تین سال بعد ہوں گے، چیف جسٹس
یہاں تک تو پارٹی آئین کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی، چیف جسٹس
اکبر ایس بابر اگر ممبر نہیں ہیں تو ان کی ممبر شپ کب ختم ہوئی کوئی تو ثبوت دکھائیں، چیف جسٹس
دسمبر میں ہم نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے جا راہی ہے، ظفر
بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر کو بطور چیئرمین امیدوار کھڑا کیا، علی ظفر
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق پورے میڈیا پر بھی خبر چلی، علی ظفر
ہم یہ بات کیسے تسلیم کر لیں ہم نے خبروں کی بنیاد پر تو نہیں چلنا، چیف جسٹس
آمریت کا آغاز گھر سے ہوتا ہے،چیف جسٹس
سرٹیفکیٹ نہ ہونا مسئلہ نہیں الیکشن نہ ہونا مسئلہ ہے،چیف جسٹس
ہم صبر سے آپ کو سن رہے ہیں،چیف جسٹس