، الیکشن کمیشن کا بائیس دسمبر دو ہزار تیئس کا فیصلہ برقرار، سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا، پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا، بینچ نے تین صفر سے متفقہ فیصلہ کیا، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک سرٹیفکیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرائے گئے، پی ٹی آئی نے شواہد نہیں دکھائے کہ انٹرپارٹی الیکشن کا انعقاد ہوا، انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے اراکین کو مطلع کیا گیا نہ ہی انتخابات کے انعقاد کا مقام بتایا گیا جب انٹرا پارٹی الیکشن کو ڈکلئیر نہیں کیا گیا تو انتخابی نشان کا سوال بھی نہیں اٹھتا، پشاور ہائی کورٹ سے اتفاق نہیں کرتے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات دیکھنے کا اختیار نہیں، سیاسی جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات چیک کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔۔ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے سیاسی جماعتیں کے انتخابات یقینی بنائے۔۔ ہر رکن کو پارٹی الیکشن میں یکساں موقع ملنا چاہیے۔۔
تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا
سپریم کورٹ نے پشاورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا
الیکشن کمیشن کا22دسمبر2023 کا فیصلہ برقرار، تحریری حکم نامہ
5صفحات پرمشتمل فیصلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نےتحریرکیا
سپریم کورٹ کے بینچ نے تین صفر سے متفقہ فیصلہ کیا
پی ٹی آئی نے شواہد نہیں دکھائےکہ انٹرپارٹی الیکشن کاانعقاد ہوا
انٹراپارٹی الیکشن کے انعقاد کا مقام نہیں بتایا گیا،تحریری حکم نامہ
انٹراپارٹی الیکشن ڈکلئیرنہیں توانتخابی نشان کا سوال بھی نہیں اٹھتا
انٹراپارٹی انتخابات چیک کرناالیکشن کمیشن کا اختیار ہے،سپریم کورٹ
الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے سیاسی جماعتیں کےانتخابات یقینی بنائے